یہ غزل عشق مجازی پر لکھی گئی ہے اور ایسے الفاظ استعمال کرنے کی کوشش کی ہے جو ہر شخص با آسانی سمجھ سکے. البتہ مقطع عشق حقیقی پر ہے اور خدا کے ہجر کی بات ہے جو زندگی میں اس سے دوری کاٹی اور مر کر وصال حاصل ہوا. جیسا کہ احمد ندیم قاسمی صاحب کا شعر ہے
اگر ہے موت میں کچھ لطف تو بس اتنا ہے
کہ اسکے بعد خدا کا سراغ پائیں گے ہم
اب غزل کی طرف چلتے ہیں
کوئی ڈھونڈ کر لاؤ میرا ہرجائی
کہو اسے کرے اس غم کی برپائی
تو لوٹے گا کرے گا سبھی خسارے پورے
اسی امید پر شب بھر شمع نہ بجائی
تیرے فراق کے لمحوں میں اک معجزہ ہوا
تو نہ تھا مگر, ہر سو دیتا تھا تو ہی دکھائی
سنا تھا کسی سے کہ تو آ رہا ہے
بعد مدت کے بال سنوارے, خوشبو لگائی
سنا ہے وقت سے پہلے ختم ہو گیا تماشہ
سنا ہے مایوس لوٹ آئے تماشائی
سنا ہے آخر ہجر تمام ہو گیا
سنا ہے کل شب گزر گیا ؔساعی
مشکل الفاظ کے معنی
ہرجائی: ایسا معشوق جو کسی ایک کا پابند نہ ہو
فراق : جدائی
ہجر : جدائی
- نعت : ہجرِ رسولِ خدا ﷺ - 30/10/2020
- نظم: کیا اب بھی محبت ہے تمہیں - 03/07/2020
- غزل: “مجھے کہیں سے مشکِ کستوری آ رہی ہے” - 26/06/2020
واہ ماشاءاللہ ساعی بھائی کمال کر دیا ۔ اللہ آپ کو عروج عطا فرمائے
آمین بھائی بہت عنائیت بھائی
ماشااللہ بہت خوب ساعی صاحب🥰
اللہ آپ کو کامیابیاں عطا فرمائیں آمین😊
آمین بہت شکریہ محترمہ سلامت رہیں
MashaAllah BHT khoob…wah Kya kehny hein
بہت شکریہ بھائی
سلامت رہیں
MashaAllah the selection of words and meaning is awesome 👍
بہت عنائیت محترمہ جیتی رہیں
واہ واہ! محترم کیا کہنے آپ کے۔ ماشااللہ بہت زبردست۔ اللہ آپکو بہت ترقی دیں۔ آمین😊
امین بہت شکریہ جیتے رہیں
Great with beatiful words ever
بہت عنائیت سلامت رہیں