عجب باتیں کھٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
میری سانسیں اَٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
محبت مر چُکی لیکن ، دل و دماغ میں اب تک
تیری یادیں بھٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
نہیں تعلق کوئی باقی، تو رُک کر کیوں میری جانب
تیری آنکھیں مٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
نہیں پرواہ زمانے کی، مگر جو باتیں تم نے کیں
مجھے یکدم جھٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
میری ہر شے سے نفرت ہے، تو پھر کیوں بالیاں تیرے
کانوں میں لٹکتی ہیں، مجھے بے چین رکھتی ہیں
(طارق اقبال حاوی)
Latest posts by Tariq ٰIqbal Haavi (see all)
- رحم خدایا منگاں تیتھوں، جد ہُن بدل ورھدے ویکھاں - 06/09/2022
- پناہ چاہتے ہیں سیلاب سے - 06/09/2022
- خزانے لوٹنے والو۔۔۔ یوں خالی ہاتھ جاؤ گے - 31/08/2022